قطعہ!
محتسب کی خیر ہو انصاف کچھ ایسے کیا
اس نے میرے قتل کا الزام مجھ پر رکھ دیا
قید میں بھی بادشاہی کا مزہ مجھ کو دیا
تاج کانٹوں کا بنا کر میرے سر پر رکھ دیا
حسیب احمد حسیب
محتسب کی خیر ہو انصاف کچھ ایسے کیا
اس نے میرے قتل کا الزام مجھ پر رکھ دیا
قید میں بھی بادشاہی کا مزہ مجھ کو دیا
تاج کانٹوں کا بنا کر میرے سر پر رکھ دیا
حسیب احمد حسیب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں