ہفتہ، 29 مارچ، 2014

جب بلی کھا گئی مور !

جب بلی کھا گئی مور !


ہم نے تو سنا تھا " چور کو پڑ گۓ مور " لیکن جناب یہ نیا دور ہے اب مور چور کو نہیں پڑتے کیوں نہیں پڑتے اجی اپنی عزت سب کو عزیز ہوتی ہے بلکہ یوں کہیے زندگی سب کو عزیز ہوتی ہے ....
شاہوں کے شوق بھی عجیب ہوتے ہیں اب کیا کہیں اور ہر شاہ کے کچھ پالتو بھی ہوتے ہیں اور یہ شاہ بھی تو کئی اقسام کے ہوتے ہیں اصلی شاہ ، نقلی شاہ ، سنگل شاہ ، ڈبل شاہ ، جمہوری شاہ اور غیر جمہوری شاہ لیکن ہم تو شاہوں کی ایک اور قسم کے ماننے والوں میں سے ہیں 
بلھے شاہ 
پڑھ پڑھ کتاباں علم دیاں توں نام رکھ لیا قاضی
ہتھ وچ پھڑ کے تلوار نام رکھ لیا غازی
مکے مدینے گھوم آیا تے نام رکھ لیا حاجی
او بھلیا حاصل کی کیتا؟ جے توں رب نا کیتا راضی

اب رب کیسے راضی ہو کوئی آسان بات ہے رب کی ماننا جو پڑتی ہے ہاں ایسے شاہ بھی گزرے ہیں جو کہتے تھے ہماری خلافت میں کتا بھی بھوکا مر جاوے تو ہم سے سوال ہوگا.....

ہمارے حکمران بھی بڑے شریف ہیں جو ذرا دھمکاتا ہے اس سے مزاکرات شروع کر دیتے ہیں ان کا عزم و ہمت لاجواب ہے غلیل سے ڈرون گرانے کی بات کرتے ہیں 

دل جلانے کی بات کرتے ہیں 

تو گفتگو ہو رہی تھی پالنے کی اور آپ کو تو معلوم ہی ہوگا کہ پوت کے پاؤں پالنے میں نظر آ جاتے ہیں سو کیوں نہ مور ہی پالا جاوے تاکہ قصہ ہی ختم ہو لیکن کیا کیجئے ان بھوکے بلوں کا سب کچھ ہڑپ کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں ......

ارے او گلی کے آوارہ بلے تیری کیا اوقات چلا تھا شاہی کھانا کھانے بلکہ شاہی مور کھانے تجھے کچھ شرم نہ آئ اور پورا ہڑپ کر گیا ایک پر بھی نہ چھوڑا......
غضب خدا کا دن دھاڑے شاہی مور کوئی بلا ہڑپ کر جاوے داغ ہے داغ اس ملک کی قومی سلامتی پر معطل کرو داروغہ کو اندھیر ہے اندھیر اب تو طالبان بھی مزاکرات کر رہے ہیں پھر یہ کہاں سے آ گیا تکفیری بلا خارجی ہے خارجی ...........

میں چار دن کا بھوکا تھا کیا کرتا مجھے مور کے کچے گوشت کی اشتہاء نے مجبور کر دیا ....
فائرنگ اسکواڈ کے سامنے بلے نے روتے ہوے اپنے آخری الفاظ ادا کئے .....

یہ بلا اشتہاری تھا کئی قتل ، ریپ ، اور ڈکیتیوں میں مطلوب تھا سنا ہے اسکا ہاتھ دہشت گردی کی وارداتوں میں بھی تھا ، سرکاری ترجمان ...

سنا ہے عالمی این جی اوز کے پیٹ میں مروڑ اٹھا ہے 
مروڑ تو بلے کے پیٹ میں بھی اٹھا تھا خالی ہونے کی وجہ 
سو اسکا پیٹ ہی خالی کر دیا گیا 
لیکن افسوس صد افسوس بلے کے پیٹ سے مور بر آمد نہ ہو سکا .....

جتنا جی میں آوے تم خوب لگا لو زور 
اب کا کروگے بابو جب بلی کھا گئی مور 

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: