ہفتہ، 29 مارچ، 2014

بت مغرب !

بت مغرب !


اے بت مغرب تجھے یہ راز سمجھاۓ گا کون 
کسلئیے بے چین ہیں اقوام مسلم کے قلوب 

تو کے ناواقف مقام مصطفیٰ سے ہے ابھی 
جن کی عظمت کا کبھی ہوتا نہیں سورج غروب 

تیری ہستی اس سعی میں جلد ہی مٹ جاۓ گی 
کھل رہے ہیں آج عالم میں تیرے سارے عیوب

محسن عالم پے تیری انگلیاں اٹھنے لگیں
بے شرم ہے تو بڑا جا کر کسی نالے میں ڈوب 

تیری خلقت ہے کسی گمنام نطفے کا کمال
جانتا ہوں راز تیری بے حیائی کے میں خوب 

آسماں بے چین ہے بے تاب ہے فرش زمیں 
تجھ سے مجرم کیلئے تیار ہیں کتنے عقوب 

غور سے سن لے زمانہ تجھ سے اب بیزار ہے 
تیرا روشن دن شب ظلمت میں ہوتا ہے غروب

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: