منگل، 18 مارچ، 2014

دل یہ کرتا ہے نصیحت میں کروں

دل یہ کرتا ہے نصیحت میں کروں

آج فیس بک گردی کرتے ہوے ایک صاحب کی وال پر انکا ایک شر دکھائی دیا اصل میں دکھائی تو شعر دیا لیکن اگر شر بھی کہا جاوے تو نامناسب نہیں ہوگا ملاحظہ کیجئے

کیا ضروری ہے کہ سجدے بھی کروں
ماں کو دیکھا اور عبادت ہو گئی

گو بڑا معصوم اور خوبصورت خیال دکھائی دیتا ہے لیکن اسکے اندر چھپا شر بھی اہل نظر سے پوشیدہ نہیں جانے یا انجانے میں شاعر نے اسلامی عبادات سے جان چھڑانے کی کوشش کی ہے ......
اصل میں یہ وباء ہمارے ہاں کے ادیبوں میں مغرب سے در آئ ہے جو مذہب سے نا آشنا ہے جو کسی خالق کسی مالک کسی آقا اور کسی مولیٰ کو تسلیم نہیں کرتا جہاں صرف سوشل ولفیر کا تصور ہے جو الہیات و عبادات سے یکسر ناواقف ہیں دل کیا, کچھ لکھوں پھر خیال آیا کیوں نہ جواب شعر بزبان شعر کیوں نہ ہو یا یہ کہ لیجئے جواب شر بزبان شعر .......


آپ سے کیا ا ب شکایت میں کروں
دل یہ کرتا ہے نصیحت میں کروں

فرض ہے مجھ پر نہ چھوڑوں میں نماز
حکم ربی ہے عبادت میں کروں

دے نہیں سکتا تیری خدمت کا حق
میری ماں تجھ سے محبت میں کروں

چوم لوں میں پیار سے تیری جبیں
پھر دو سجدے شکر نعمت میں کروں

چھوڑ دوں کیسے میں آقا کےطریق
ان کے اسوہ پر ریاضت میں کروں

اے میرے مالک مجھے توفیق دے
نا کبھی ایسی شرارت میں کروں

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: