دل یہ کرتا ہے نصیحت میں کروں
آج فیس بک گردی کرتے ہوے ایک صاحب کی وال پر انکا ایک شر دکھائی دیا اصل میں دکھائی تو شعر دیا لیکن اگر شر بھی کہا جاوے تو نامناسب نہیں ہوگا ملاحظہ کیجئے
کیا ضروری ہے کہ سجدے بھی کروں
ماں کو دیکھا اور عبادت ہو گئی
گو بڑا معصوم اور خوبصورت خیال دکھائی دیتا ہے لیکن اسکے اندر چھپا شر بھی اہل نظر سے پوشیدہ نہیں جانے یا انجانے میں شاعر نے اسلامی عبادات سے جان چھڑانے کی کوشش کی ہے ......
اصل میں یہ وباء ہمارے ہاں کے ادیبوں میں مغرب سے در آئ ہے جو مذہب سے نا آشنا ہے جو کسی خالق کسی مالک کسی آقا اور کسی مولیٰ کو تسلیم نہیں کرتا جہاں صرف سوشل ولفیر کا تصور ہے جو الہیات و عبادات سے یکسر ناواقف ہیں دل کیا, کچھ لکھوں پھر خیال آیا کیوں نہ جواب شعر بزبان شعر کیوں نہ ہو یا یہ کہ لیجئے جواب شر بزبان شعر .......
آپ سے کیا ا ب شکایت میں کروں
دل یہ کرتا ہے نصیحت میں کروں
فرض ہے مجھ پر نہ چھوڑوں میں نماز
حکم ربی ہے عبادت میں کروں
دے نہیں سکتا تیری خدمت کا حق
میری ماں تجھ سے محبت میں کروں
چوم لوں میں پیار سے تیری جبیں
پھر دو سجدے شکر نعمت میں کروں
چھوڑ دوں کیسے میں آقا کےطریق
ان کے اسوہ پر ریاضت میں کروں
اے میرے مالک مجھے توفیق دے
نا کبھی ایسی شرارت میں کروں
حسیب احمد حسیب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں