ہفتہ، 2 اگست، 2014

کالا قانون

کالا قانون .............................؟!

ہر مسلمان جس کے دل میں ایمان کی تھوڑی سی بھی رمق موجود ہے اسکیلئے اپنی جان مال عزت آبرو ہر چیز سے بڑھ کر اپنے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صل الله علیہ وسلم کی ناموس کا معاملہ ہے مالک کائنات اپنی سچی کتاب میں فرماتے ہیں ....

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌo

(آل عمران، 3 : 31)

’’(اے حبیب!) آپ فرما دیں اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے‘‘

ہمارے دیسی لبرل طبقوں کی طرف سے ہمیشہ یہ آوازیں اٹھتی رہی ہیں کہ پاکستان میں نافذ تحفظ ناموس رسالت ایک ظلم پر مبنی قانون ہے اسکو ختم ہونا چاہئیے دیکھئے اسکا فلاں فلاں غلط استعمال ہوا ہے لیکن ابھی اس قوم میں اتنی غیرت ایمانی موجود ہے کہ یہ قانون ختم نہیں کیا جا سکا ......

اب ایک دوسرا قانون ہماری قوم پر مسلط کیا گیا ہے " تحفظ پاکستان قانون " اور اس تسلط کو دو دن نہیں گزرے کہ اس کے غلط استعمال کی خبریں آنی شروع ہو گئی ہیں لیکن یہاں کے لبرل حلقوں کو سانپ سونگھا ہوا ہے اور اس کے حق میں دلائل پیش کئے جا رہے ہیں کہ یہ قومی سلامتی کی ضرورت ہے اسے برداشت کیا جاوے ..........

تو کیا ایمانی سلامتی کی ضرورت تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو قبول نہیں کیا جا سکتا کیا ہماری نظر میں وطنیت نبوت کے مقابلے میں زیادہ پاکیزہ اور معتبر ہو چکی ہے .

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: