جمعہ، 29 اگست، 2014

حدیث اور فرقہ واریت

حدیث اور فرقہ واریت !

مجھے اس مغالطے کی وجہ کبھی سمجھ نہیں ای کہ اسلام میں فرقہ واریت کی وجہ حدیث ہے .................
غور کیجئے حدیث میں جرح و تعدیل کے اصول ہیں روایت و درایت کا اہتمام کیا جاتا ہے اگر کوئی فرقہ اپنی دلیل میں کوئی حدیث پیش کرتا ہے تو اسکی جانچ ہوتی ہے اسکو روایت و درایت کے اصولوں سے گزارا جاتا ہے دوسری احادیث سے اسکی تطبیق کی جاتی ہے یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ قرآن سے تو متصادم نہیں سو حدیث کی بنیاد پر فرقہ گری کا امکان ہی نہیں .......

دوسری طرف جب کوئی فرقہ اپنی دلیل میں قرآن کو پیش کرتا ہے تو آپ اس میں صحیح و ضعیف کا سوال ہی نہیں اٹھا سکتے یہاں راویوں کو دیکھنے کی بات ہی نہیں ہو سکتی یہ قرآن ہے اسکا ماننا لازم ہے ....
سو جدید و قدیم ہر فرقہ اپنے فرقے کی حقانیت کیلئے قرآن ہی کو دلیل کے طور پر پیش کرتا ہے ابتداء میں بننے والے دو بڑے فرقوں روافض و خوارج نے قرآن کو ہی دلیل بنایا تھا.....

اور میں فرقوں کی کتب سے قرآنی دلائل کی بے شمار امثال پیش کر سکتا ہوں
تو کیا آپ کے اصول کے مطابق قرآن کو بھی چھوڑ دیا جاۓ......

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: