ایک تخلیق کار پر یہ کیفیات ضرور طاری ہوتی ہیں کبھی مضامین کا ورود ہوتا ہے قلم رواں ہوتا ہے زبان پر الفاظ جاری ہوتے ہیں اور تخلیقی عمل اپنے عروج پر ہوتا ہے اور کبھی قلم روک دیا جاتا ہے زبان پر لکنت طاری ہو جاتی ہے اور تخلیقی سوتے خشک ہو جاتے ہیں یاد رہے یہ وقت تحقیق کا ہوتا ہے ہتھیار تیز کرنے کا کیونکہ طبیعت دوبارہ رواں ہونے والی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں