ہفتہ، 15 فروری، 2014

بس " ایک " دن

بس " ایک " دن

لیجئے ہم کوئی فتویٰ صادر نہیں کرتے نہ ہی ہمارے ہاتھ میں تکفیر کی تلوار ہے ہم کوئی فقہی موشگافی بھی نہیں کرنے والے معذرت ہماری داڑھی پر مت جائیں ہمارے سینے میں بھی عاشق کا دل ہے اور ہمیں امید ہے آپ یہ سوال بھی نہیں اٹھائینگے کہ ہمارا دل کہاں ہے ہم بھی آپ سے آپ کے دل کی بابت دریافت نہیں کرینگے .......
لو جی سینٹ ولین ٹائین ہونگے مغرب کے شہید محبت ہمارے ہاں اسے ذلت کی موت ہی سمجھا جاتا تھا ایسے عاشق گامے ماجھے گلی گلی مل جائینگے حال ہی میں ایک لاہوری ولین ٹائین نے بھرے میڈیا کے سامنے اپنی متوقع محبوبہ کیلئے بندوق لہراتے ہوے خود سوزی کی کوشش کی اس دوران مذکورہ محبوبہ نے واشروم میں چھپ کر جان بچائی قریب ہی تھا کہ ہمیں ایک لوکل شہید محبت دستیاب ہو جاتا لیکن کیا کیجئے پنجاب کے ایک گھبرو طالبان پولیس افسر نے اسکی گردن ناپ لی اور بیچارہ پھجا ولین ٹائین نہ بن سکا
بد دعا لگے اس پولیس والے کو ہمارے لبرلز کی
ویسے ہماری تاریخ میں بھی حقیقی و غیر حقیقی عاشقوں کی کوئی کمی تو نہیں انار کلی ہو یا سلیم یا پھر کسی رانجھے کی ھیر لیلا کا مجنوں ہو یا فرہاد کی شیریں تاریخ کے صفحات ان قصے کہانیوں سے بھرے پڑے ہیں اجی کوئی لوکل عاشق ڈھونڈ لیتے مغرب کا سولی چڑھا بابا ہی رہ گیا
لیکن کیا کیجئے بیچو وہ جو بکتا ہے
پاکستانی بت بیچو
یا مردوں کے ٹیلے سے گڑھے مردے نکال کر بیچو
یا محبت بیچو
اس جدید دنیا میں سب بکتا ہے
اجی ہمیں ہر قسم کا عاشق منظور ہے جو بھی ہو جیسا بھی ہو چلے گا مرد و عورت کی اس کہانی میں کس کو لطف نہیں آتا عاشقی و معشوقی زندہ باد
لیکن ہمیں عاشق رسول برداشت نہیں یہ عاشقوں کی بڑی خطرناک قسم ہے جان لیوا .....

یہاں تو قصہ یہ ہے بس
ایک دن وہ کیوں
ایک دن اولڈ ہاؤس میں رکھی ہوئی ماں کا
ایک دن متروک شدہ باپ کا اگر معلوم ہو تو
ایک دن محبت کا
کس سے ہر کسی سے سبھی سے جو بھی جیسا بھی آپ کی مرضی

یہ تو ہمارا شکست و ریخت کا شکار مشرقی معاشرہ ہے جہاں تھوڑا بہت خاندانی نظام باقی ہے ابھی بھی کہیں کہیں باپ کی سنی جاتی ہے ماں کو ابھی تک لوگوں نے گھروں میں رکھا ہوا ہے کچھ لوگ اب بھی اپنی بیویوں سے وفا دار ہیں
بس یہی وجہ ہے ہم پیچھے ہیں

اتنا وقت اتنا احترام ان بیکار لوگوں کیلئے
بیوقوف لوگ جاہل معاشرہ
مولوی ، مدرسے ، دین ، شریعت
بیکورڈ لوگ گنوار ہنہ

اپنی اپنی ماؤں کو گھروں سے نکال دو
ہاں ایک دن انکا ہے یہی ترقی ہے
اپنے باپوں کو فراموش کر دو بس ایک دن کیک اور کارڈ بھجوا دینا کافی ہے

اور بیوی کی ضرورت ہی کیا ہے
اور اگر ہے بھی تو بس " ایک " دن اسکا ہے

باقی اپنا نعرہ تویہ ہو

بابر به عیش کوش که عالم دوباره نیست

ہر روز نیا ساتھ نیا ساتھی
نہ کوئی بندھن اور نہ کوئی زنجیر
میں آزاد ہوں میں آزاد ہوں
کا فلسفہ

اور سال میں ایک بار محبت بیچنے والوں کا دن
محبت خریدیں محبت بیچیں
ایک دن ایک رات
اور اگلی صبح اگلے سال تک محبت کو خدا حافظ

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: