جمعہ، 31 جنوری، 2014

میوسس (Muses) کا جادو !

میوسس (Muses) کا جادو !

یہ کہانی ہے لفظوں اور یادوں کی دیوی (Mnemosyne) کی جب دیوتاؤں کا دیوتا زیوس اسپر عاشق ہوا کہتے ہیں نو راتیں ( Zeus) اپنی محبوبہ سے ملا اور انکی نو بیٹیاں پیدہ ہوئیں نو پیدائشی دیویاں نو جسم لیکن ایک جان فطرت اور اظہار خیال کے نو مختلف رنگ 

(Calliope) لافانی گیت کی دیوی 
(Clio) تاریخ کی دیوی 
(Euterpe) انترے و استھائی کی دیوی 
(Melpomene) غم کی دیوی 
(Terpsichore) رقص کی دیوی
(Erato) ہیجان انگیز شاعری کی دیوی
(Polyhymnia) مقدس گیت کی دیوی
(Urania) ستاروں کی دیوی
(Thalia) مزاح کی دیوی

جدید لفظ (music) میوسس کی نشانی ہے رقص و سرود رنگ و موسیقی کی علامت

(Olympus," according to "Muses and Sirens," by J. R. T. Pollard; The Classical Review New Series, Vol. 2, No. 2 (Jun., 1952), pp. 60-63.
"(ll. 53-74) Them in Pieria did Mnemosyne (Memory), who reigns over the hills of Eleuther, bear of union with the father, the son of Cronos, a forgetting of ills and a rest from sorrow. For nine nights did wise Zeus lie with her, entering her holy bed remote from the immortals. And when a year was passed and the seasons came round as the months waned, and many days were accomplished, she bare nine daughters, all of one mind, whose hearts are set upon song and their spirit free from care, a little way from the topmost peak of snowy Olympus.
Hesiod Theogony)

یہ ہے جدید استعمار کا وہ حربہ کپیٹل ازم کی وہ چال جس میں پوری دنیا ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور اس میں رہنے والا ہر شخص خریدار ہے یا بکاؤ ہے اور انکے پاس ہتھیار ہے کنزیومر کپیٹل ازم اور برانڈنگ کا اس دنیا میں ایک چھوٹی سی موبائل فون کمپنی نعرہ لگاتی ہے زندگیوں کی تبدیدلی (Reshaping Lives) کا

یہ جدید تہذیب قدیم یونانی تیوہار لوپر کال کو ویلن ٹائین بنا کر پیش کرتی ہے کرسمس میں سانتا کلاز کا پھندنا لگا دیتی ہے بیچ پر عریاں ماردی گراس منایا جاتا ہے اور جب یہ استعمار مشرقی مارکیٹ کی طرف آتا ہے تو یہاں کے حربے آزماتا ہے بسنت پنچمی ، ہولی دیوالی ، دسہرہ یا پھر قدیم بابوں کے عرس قوالی کی محفلیں رقص و موسیقی رنگ بدل بدل کر سامنے آتی ہے ....

ایسے میں جدید میڈیائی مگر مچھ اپنا منہ کھولے پورے کے پورے معاشروں کو نگلنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں دجال کی ایک آنکھ ہر گھر میں دیکھتی اور اپنے رنگ دکھاتی ہے اور اس جادو کے خلاف کہیں دور سے ایک آواز آتی سنائی دیتی ہے

" میں آلاتِ مزامیر کو توڑنے کے لیے آیا ہوں "

حسیب احمد حسیب

مضمون کی تیسری و آخری قسط " صنم خانہ یورپ " کے نام سے جلد پیش کی جاۓ گی

کوئی تبصرے نہیں: