اتوار، 26 جنوری، 2014

حسب معمول !

حسب معمول !

آج چورنگی میں لگی لڑکیوں کی دکھ بھری معصومیت پر لکھی گئی نظم کو پڑھا تو خیال آیا آج معصوم لڑکوں کا حق بھی ادا ہو ملاحظہ کیجئے نقل کی اصل 

سنو! __ اے چاند سی لڑکی..__
ابھی تم تتلیاں پکڑو.__

یا پھر گڑیوں سے کھیلو تم..__
یا پھر معصوم سی آنکھوں سے ڈھیروں خواب دیکھو تم.__

فراز و فیض ومحسن کی کتابیں مت ابھی پڑھنا.__

یہ سب لفظوں کے ساحر ہیں .__
تمہیں الجھا کے رکھ دیں گے.__

تمہیں معلوم ہی کب ہے.؟؟؟
محبت کے لبادے میں ہوس اور حرص ہوتی ہے..__
یہ انسانوں کی دنیا ہے __
مگر ان سے کہیں بڑھ کر.
یہاں وحشی درندے ہیں....
وہ وحشی جن کی آنکھوں میں....
مچلتے پیار کے پیچھے....
ہوس اور حرص ہوتی ہے...___

ابھی کچی کلی ہو تم....
ابھی کانٹوں سے مت کھیلو._ _ _ _
سنو!
___ابھی تم تتلیاں پکڑو----..

بیچاری لڑکیاں !

اگر یہ ہی نظم کسی لڑکے کے بارے میں کہی جاتی تو منظر کچھ یوں ہوتا

سنو ! اے چاند کے لڑکے
ابھی تم گڈیاں لوٹو
یا پھر کوٹھوں (چھت ) سے کودو تم
یا پھر معصوم سے ہاتھوں سے ڈھیروں پیچ کاٹو تم

تم عامر شاہ رخ سلماں کی فلمیں مت ابھی دیکھو
یہ سب فلموں میں ہیرو ہیں
تمہیں پٹوا کے رکھ دینگے

تمہیں معلوم ہی کب ہے ......؟
محبت کے سیاپے میں ذلالت ہی ذلالت ہے
یہ شیطانوں کی دنیا ہے
مگر ان سے کہیں بڑھ کر
یہاں عیار کڑیاں ہیں

وہ سوہنی جنکی آنکھوں میں
مچلتے پیار کے پیچھے
ہوا و حرص ہوتی ہے

ابھی کچے گھڑے ہو تم
ابھی وٹوں سے مت کھیلو

سنو !

ابھی تم گڈیاں لوٹو

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: