پیر، 15 فروری، 2016

جیری اسپرنگر کلچر اور ہمار میڈیا


جیری اسپرنگر کلچر اور ہمار میڈیا ... !
مار گوٹ اور رچرڈ اسپرنگر کا بیٹا اتنی ترقی کر جاۓ گا یہ کسے معلوم تھا ایک یہودی مہاجر گھرانے میں پیدا ہونے والا یہ بچہ جیری اسپرنگر کے نام سے مشہور ہوا گو کہ اس سابقہ ڈیموکریٹ کا تعلق میدان صحفات و فنون لطیفہ سے تھا لیکن اس کو شہرت جہاں سے ملی وہ ١٩٩١ میں شروع ہونے والا ایک ٹی وی شو سے تھا .......
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں بدنام زمانہ " جیری سپرنگر شو " کی کہ جس میں گھروں کے اندرونی معاملات کو سر عام اچھال کر سستی مگر چلتی ہوئی شہرت کمائی جاتی ہے ..
یہ وہ نوجوان ہے کہ جو اپنے محرم رشتوں سے تعلقات میں مبتلاء ہے
یہ دو مردوں کی محبت کی داستان ہے
یہ اپنی شوہر کی موجودگی میں بواۓ فرنڈ بھی رکھتی ہے
یہ اپنی بیوی سے بے وفا ہے
اور عدالت لگی ہے کھلے عام میڈیا پر
شور مچاتے عوام
اور
بڑھتی ہوئی ریٹنگز
جو بکتا ہے وہ چلتا ہے
یہ ہے دور جدید کے میڈیا کا کمال
اور ہمارے میڈیا کا عالم یہ ہے کہ گلی کوچوں کے سگان آوارہ کی طرح کچرے کے ڈھیر سے پھینکی ہوئی ہڈیاں چچوڑتے اور غلاظت میں منہ مارتے پھرتے ہیں .....
چاہے وہ آئی ڈلز سیریز ہو یا گوٹ ٹیلینٹ کا لانجا یہ وبا امریکہ یا پھر یورپ سے ہوتی ہوئی بواسطہ انڈیا سب سے آخر میں پاک وطن پہنچتی ہے اور اس کی گھٹیا ترین شکل جھاڑ پونچھ کر ہماری عوام کے سامنے پیش کر دی جاتی ہے ...
آج کل کے مارننگ شوز ملاحظہ کیجئے کہ جہاں بڑی عمروں کی پٹی ہوئی خواتین اداکارائیں مختلف چینلز پر جیری سپرنگر بنی بیٹھی ہیں اور ہمارے معاشرے میں سے گند چن چن کر میڈیا پر انڈیل رہی ہیں ..
چادر اور چار دیواری کی جسقدر پامالی ان جیری سپرنگر نما شوز میں ہو رہی ہے اس پر دل خون کے آنسو روتا ہے افسوس ان پر نہیں کہ جو ریٹنگز کے واسطے ان پروگرامات کو چلا رہے ہیں بلکہ افسوس شریف گھرانوں کی ان شریف خواتین پر ہے کہ جو ان ریٹنگز کے بڑھانے میں معاون و مدد گار ہیں ...
شوہر بیوی
یا ساس بہو
کے مسائل یا پھر خالص گھریلو اور خاندانی معاملات کو سر عام ننگا کرنا کہ ہمارے پرگرام چل سکیں
ہماری ثقافت اور ہمارے مذھب ہر دو کے خلاف ہے ...
الله کریم اپنی کتاب میں حکم فرماتا ہے
[49:12] اے لوگو جو ایمان لائے ہو! (تم میں سے) کوئی قوم کسی قوم پر تمسخر نہ کرے۔ ممکن ہے وہ ان سے بہتر ہوجائیں۔ اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں)۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوجائیں۔ اور اپنے لوگوں پر عیب مت لگایا کرو اور ایک دوسرے کو نام بگاڑ کر نہ پکارا کرو۔ ایمان کے بعد فسوق کا داغ لگ جانا بہت بری بات ہے۔ اور جس نے توبہ نہ کی تو یہی وہ لوگ ہیں جو ظالم ہیں .
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا ارشاد ہے:
لا تغتابوا المسلمین و لا تتبعوا عوراتھم۔ فان من اتبع عوراتہم یتبع اللہ عورتہ و من یتبع اللہ عورتہ یفضحہ فی بیتہ۔ (قرطبی)
مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کی جستجو نہ کرو۔ کیونکہ جو شخص ان کے عیوب کی تلاش کرتا ہے، اللہ تعالی اس کے عیب کی تلاش کرتا ہے۔ اور جس کے عیب کی تلاش اللہ تعالی کرے، اس کو اس کے گھر کے اندر بھی رسوا کر دیتا ہے۔
اسی طرح چادر اور چار دیواری کا تقدس اسلام میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے
آدم بن ابی ایاس، ابن ابی ذئب، زہری، سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے سوراخ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جھانکا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کو او زار سے کھجا رہے تھے، آپ نے فرمایا کہ اگر میں جانتا کہ تو جھانک رہاہے تو میں اس کو تیری آنکھوں میں چبھو دیتا اور اجازت لینادیکھنے ہی کی وجہ سے مقرر کیا گیا ہے۔
صحیح بخاری۔۔جلد نمبر 3 / چوبیسواں پارہ / حدیث نمبر 864 / حدیث مرفوع
لوگوں کے گھریلو معاملات میں دخیل ہونا اور سر عام مسائل کو کھولنا کہ جو خالص خاندانی اور ذاتی ہوں نشریاتی میڈیا کی وہ بد ترین شکل ہے کہ جسے جیری سپرنگر کلچر کا نام دیا جا سکتا ہے ..
حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: