پیر، 9 جون، 2014

شوہر والیاں

شوہر والیاں !

یہ شوہر والیاں ہیں اپنے شوہروں سے محبت کرنے والیاں ان سے وفادار انکے دکھ درد کی ساتھی ہاں یہ کمزور ضرور ہیں کبھی کبھی شکوہ کناں بھی ہوتی ہیں کبھی زندگی کی مشقتوں کو جھیلتے ہوے جھنجلا بھی جاتی ہیں لیکن یہ اپنے شوہروں کو محبوب رکھنے والیاں ہیں انکے گھروں انکی عزتوں کی حفاظت کرنے والیاں یہ نعمت خدا وندی ہیں یہ رحمت الہی کی نشانیاں ہیں ......

ان میں جزبہ حریت بھی ہے اور چاہے جانے کی خواہش بھی اگر یہ چاہتی ہیں کہ انکے شوہر صرف انکے ہوں اور انکی اس محبت کی توحید میں کسی دوسری عورت کی شراکت نہ ہو تو کیا برائی ہے کون سا ظلم ہے جس کا رونا مرد روتا رہتا ہے .....

کیا یہ تم سے وفادار نہیں
کیا یہ اپنی حیاء کی حفاظت کرنے والیاں نہیں
کیا یہ تمھارے گھروں کی محافظ نہیں
کیا یہ تمہاری اولادوں کی جنت انکی تربیت گاہیں نہیں ........؟

کیا جواب ہے تمھارے پاس
یہ تو وہ ہیں کہ جب مشکل پڑے تو اپنے زیور بیچ کر تمہارا گھر چلاتی ہیں
یہ تو وہ ہیں جو کبھی دوسرے شہروں کو اور کبھی دوسرے ملکوں سے اپنے بابل کا گھر چھوڑ تمہاری چاہت میں سرشار چلی آتی ہیں

" میں تو بھول چلی بابل کا دیس
پیا کا گھر پیارا لگے "

تو اے ابن آدم تو کیوں بنت حوا سے شاکی رہتا ہے
بس اسلئے کہ وہ تجھے کسی دوسری عورت کے پاس جانے سے روکتی ہے صرف اسلئے کہ وہ اپنی محبت میں شراکت سے شاکی ہے .......

تو کیا یہ عین فطرت نہیں

اے ابن آدم

اگر تو اپنی محبت میں شراکت برداشت نہیں کر سکتا
اگر تو اسکی وفاداری میں کمی جھیل نہیں سکتا
اگر تو اسکی مکمل توجہ کا طالب ہے

تو کیا یہ مطالبہ اسکا حق نہیں
تو کیا اسکی یہ خواہش کوئی گناہ عظیم ہے

تسلیم کیا ان میں سے کچھ خود غرض ہیں
خود پسند ہیں 

صرف اور صرف اپنے مفادات کی محافظ ہیں
لیکن کیا
تم میں سے بھی بہت سے ایسے ہی نہیں ............؟

اے ابن آدم کبھی سوچا بھی ہے

یہ جو صبح سے شام تک تمہاری محبت میں سرشار
تمہارے گھر کی حفاظت میں مشغول
اپنی حیاء اپنی وفا کو سنبھالے ہوے
صرف اور صرف تمھارے نام پر اپنا گھر بار کو چھوڑ کر تمھارے گھر کو روشن کیے بیٹھی ہے
اگر اپنی محبت کی توحید میں کسی شراکت کو برداشت نہیں کرتی تو کیا تم اسکے اس جرم کو معاف کرنے کو تیار نہیں ....

یہ کوئی غیر نہیں تمہاری غمخوار ہے
تمہاری زندگی کی ساتھی ہے
تمہاری اولاد کی درسگاہ انکی جنت ہے

یہ شوہر والیاں تمہاری محبوب ہیں
سو

اے ابن آدم
بنت حوا کی محبتوں کی قدر کرو ......

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز ِ دروں
شرف میں بڑھ کر ثریا سے مشت خا ک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کادر مکنوں!
مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن!
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: