جمعرات، 14 نومبر، 2013

قبیلہ ربیعہ کا مسلمان !

دور صدیق اکبر رض اپنے مشکل ترین حالات کو دیکھ رہا تھا ایک جانب منکرین زکات کی سرکشی تو دوسری طرف سجا ع اور مسیلمہ کی جھوٹی نبوتیں الله کے رسول صل الله علیہ وسلم کا سانحہ ارتحال ہی کیا کچھ کم تھا تاریخ اسلام کی سب سے عظیم ترین شخصیت نے جسطرح اس بار عظیم کو سنبھالا وہ قیامت تک رہنے والے انسانوں پر احسان عظیم ہے ...

عرب دو بڑے قبائلی گروہوں میں منقسم تھا مضر اور ربیعہ قریش کا تعلق مضر سے تھا ربیعہ قبائل وسط عرب میں آباد تھے مسیلمہ کا تعلق ربیعہ سے ہی تھا مورخ لکھتا ہے کہ جب اسلامی افواج گمراہ مدعی نبوت کی افواج کے سامنے ہوئیں تو ایک شام عجیب واقعہ ہوا جسنے انسانی نفسیات اور اسلامی نفسیات دونوں کی پرتوں کو کھول کر رکھ دیا .....
دن بھر کی جنگ کے بعد جب دو متحارب کیمپ آمنے سامنے موجود تھے کچھ اصحاب رسول صلعم چہل قدمی کو نکلے کہ مرتد افواج کے کچھ سپاہیوں سے سامنا ہوا یہاں ایک عجیب مکالمے کا احوال ملتا ہے .......
ایک صحابی رض نے مسیلمہ کی فوج کے ایک شخص کو دیکھا اور پوچھا
اے فلاں کیا تمہارا نام یہ ہے ؟
اس نے کہا جی درست پہچانا یہ ہی ہے
کیا تم وہ نہیں جو بنی حنیفہ کے ٨٠ رکنی وفد میں مدینہ اے تھے ؟
جی میں انہی میں سے ہوں .
کیا تم ایمان نہیں لاۓ تھے ؟
بیشک لایا تھا
کیا تم الله کے رسول صل الله علیہ وسلم کو سچا نبی مانتے ہو ؟
جی بلکل مانتا ہوں
کیا مسیلمہ جھوٹا نبی ہے یہ جانتے ہو ؟
جی ہاں بخوبی جانتا ہوں
صحابی رض نے حیرت سے سوال کیا
اے بندہ خدا پھر یہ کیا عجب معاملہ ہے تم کفر کے لشکر میں کیسے ؟
اس سوال کے جواب میں اسنے جو کچھ کہا بہت عجیب تھا
کہنے لگا " خدا کی قسم ربیعہ کا جھوٹا مجھے مضر کے سچے سے زیادہ محبوب ہے "

آج مجھے ہر طرف ربیعہ کے مسلمان دکھائی دیتے ہیں جو خدا کو مانتے ہیں خدا کے محبوب صلعم پر ایمان رکھتے ہیں کفر کا کفر جانتے ہوے کفر کو کفر ہی سمجھتے ہیں لیکن کیا کیجئے وطنی اور علاقائی عصبیت کیا خوب کہا ہے اقبال مرحوم نے

اس دور میں مے اور ہے ، جام اور ہے جم اور
ساقی نے بنا کی روش لطف و ستم اور

مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور
تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور

ان تازہ خدائوں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے

یہ بت کہ تراشیدہ تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانہ دین نبوی ہے

بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے ، تو مصطفوی ہے

نظارہ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
اے مصطفوی خاک میں اس بت کو ملا دے

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: