بدھ، 29 مئی، 2013

جدید دور کی محبوبہ


عورت کو کبھی کانچ کبھی نازک آبگینہ کبھی پھول کہا جاتا ھے کتنا اچھا ھو اگر اسے ایک نارمل جیتا جاگتا انسان سمجھا جائے احترام کیا جائے.

جدید دور کی محبوبہ جو ان تمام کمزوریوں سے پاک ہے .......

میری محبوب تیرا حسن چٹانوں جیسا 
تیری رفتار کسی تیز رو ویگن کی طرح
تیری آنکھیں ہیں کسی شیر کی آنکھوں جیسی 
تیرے رخسار کسی سخت پہاڑی جیسے 
تیری زلفیں کسی طوفان کے جیسی ہیں صنم
تیرے چتون کسی بپھرے ہوے بھینسے کی طرح
تو جو مسکاۓ تو ہنگام بپا ہو جاۓ
میری محبوب تیرے خوف سے کانپے ہے بدن
تیری قربت ہے کسی بھوت کے بچے جیسی
تیری حالت ہے کسی ریل کے ڈبے جیسی
تو جو مل جاۓ تو تقدیر زبوں ہو جاۓ
تیرے ہر چاہنے والے کو جنوں ہو جاۓ !

حسیب احمد حسیب

کوئی تبصرے نہیں: